ہر ایک لمحہ بکھر گیا تھا
ہر ایک رستہ بدل گیا تھا
پھر ایسے موسم میں کون آئے ؟
کوئی تو جائے
ترے نگر کی مسافتوں کو سمیٹ لائے
تری گلی میں ہماری سوچیں بکھیر آئے
تجھے بتائے
کہ کون کیسے
اچھالتا ھےوفا کے موتی
تمہاری جانب
کوئی تو جائے
میری زباں میں تجھے بلائے
تجھے منائے
ہماری حالت تجھے بتائے
تجھے رلائے
تو اپنے دل کو بھی چین آئے
No comments:
Post a Comment
Give Your Feedback